امریکا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت، فیس بک نے اٹھایا ایسا قدم جسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی

admin

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سماجی رابطے کی مقبول سائٹ فیس بک سمیت دیگر امریکی کمپنیوں نے اپنا لوگو سیاہ کردیا ہے۔

امریکی ریاست منی سوٹا کے دارالحکومت میں پولس میں سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد مختلف ریاستوں میں گزشتہ 6 روز سے ہنگامے اور فسادات جاری ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ امریکا میں سیاہ فام کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے اور انہیں بھی دیگر سفید فام شہریوں کی طرح آزادی کا حق دیا جائے۔

امریکی سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر متعدد امریکی کمپنیوں اور فیس بک نے بھی احتجاجی طور پر اپنا لوگو سیاہ کرلیا ہے اور ناروا سلوک پر شدید مذمت کی ہے۔

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے ایک طویل پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم سیاہ فارم کمیونٹی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان تمام کے ساتھ بھی جو انصاف کیلئے کام کر رہے ہیں جارج فلوئیڈ، بریونا ٹیلر، احمود آربیری اور دیگر افراد کے نام کبھی فراموش نہیں کیے جائیں گے‘۔

مارک زکر برگ نے کہا ’میں جانتا ہوں کہ اس لڑائی میں مدد کیلئے فیس بک پلیٹ فارم کو سیاہ فام لوگوں کی برابری اور تحفظ کیلئے مزید اقدام کرنے کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں شکرگزار ہوں کہ ڈارنیلا فرازیر نے جارج فلوئیڈ کے قتل کی ویڈیو فیس بک پر پوسٹ کی تھی کیونکہ ہم سب کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے، ہمیں جارج فلوئیڈ کا نام جاننے کی ضرورت ہے تاہم یہ واضح ہوگیا ہے کہ فیس بک کو لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے مزید کام کرنا اور یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمارا نظام تعصب کو بڑھاوا نہیں دیتا‘۔

فیس بک کے بانی کا کہنا تھا کہ ’انصاف کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کو فنڈز کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ہم ایک کروڑ ڈالر کی امداد پیش کرتے ہیں‘۔

مارک زکر برگ نے مزید کہا کہ ’میں جانتا ہوں ایک کروڑ ڈالر سب ٹھیک نہیں کرسکتا، انصاف کے لیے طویل عرصے تک کوشش کرنے کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’وہ اور امریکی اداکارہ پرسکیلا نے مل کر ذاتی طور پر ان علاقوں میں کام کیا ہے جہاں مجرموں کے لیے نظام انصاف میں سب سے زیادہ نسل پرستی پائی گئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے اپنے اس کام کے حوالے سے زیادہ بات چیت نہیں کی ہے لیکن اس میں چن زکر برگ کا کردار اہم رہا ہے جو سالوں سے انصاف کیلئے اور جرائم پر قابو پانے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو ہر سال 4 کروڑ ڈالرز دیتے ہیں تاکہ نسل پرستانہ تعصب اور نسل پرستی کا خاتمہ ہوسکے۔‘

فیس بک کے بانی کا کہنا تھا کہ ’ہم اس کام کو آگے بڑھائیں اور یہ سامنے آگیا ہے کہ ابھی ہمیں بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے‘۔