برطانوی اخبار کی جونی ڈیپ کا مقدمہ خارج کروانے کی درخواست مسترد

admin

برطانوی اخبار کی جونی ڈیپ کا مقدمہ خارج کروانے کی درخواست مسترد
برطانوی عدالت نے معروف اخبار ’دن سن‘ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست مسترد کردی۔

برطانوی اخبار نے گزشتہ ماہ 26 جون کو لندن کی ہائی کورٹ میں ہولی وڈ اداکار 57 سالہ جونی ڈیپ کی جانب سے اپنے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کو ختم کرنے سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔

جونی ڈیپ نے اپریل 2018 میں برطانوی اخبار ‘دی سن‘ کے خلاف جھوٹا مضمون لکھنے پر لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔

’دی سن‘ نے اپنے مضمون میں جونی ڈیپ کو ’بیوی پر تشدد کرنے والا‘ شخص قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ کس طرح جونی ڈیپ نے اپنی اہلیہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

مضمون میں جہاں جونی ڈیپ کو بیوی پر تشدد کرنے والے شخص کے طور پر پیش کیا گیا، وہیں ان کی سابق اہلیہ امبر ہیرڈ کو ایک مظلوم خاتون کے طور پر بھی پیش کیا گیا تھا۔

اخبار کی جانب سے مضمون شائع کیے جانے کے بعد جونی ڈیپ نے اخبار کے خلاف برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے اخبار کے خلاف 2 لاکھ یورو ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کیا تھا اور اس کی متعدد سماعتیں ہوچکی ہیں۔

اسی کیس کی سماعت کے دوران جونی ڈیپ کے ساتھ ماضی میں رومانوی تعلقات میں رہنے والی دو اداکاراؤں نے گزشتہ ماہ 13 مئی کو ان کے حق میں بیان عدالت میں جمع کروایا تھا۔

فرانسیسی نژاد گلوکارہ و اداکارہ 47 سالہ ونیسا پیراڈائیز اور امریکی اداکارہ و پروڈیوسر 48 سالہ ونونا رائیڈر نے جونی ڈیپ کے حق میں بیان جمع کروایا تھا۔

دونوں اداکاروں کے بیانات کو جونی ڈیپ کے وکلا نے عدالت میں جمع کروایا تھا جن میں دونوں نے جونی ڈیپ کی شخصیت، ان کی عادتوں اور ان کے کردار پر کھل کر بات کرتے ہوئے انہیں شریف انسان قرار دیا تھا۔

جونی ڈیپ کی سابق خواتین دوستوں کے بعد اداکار کی سابق اہلیہ کی پرسنل سیکریٹری کیٹ جیمز نے بھی گزشتہ ماہ 18 مئی کو اداکار کے حق میں بیان جمع کروایا تھا۔

امبر ہیرڈ کی سیکریٹری کے مطابق انہوں نے کافی وقت تک اداکارہ کی ذاتی سیکریٹری کی خدمات سرانجام دیں مگر انہوں نے اپنی ملازمت کے دوران ان پر شوہر کو چلاتے ہوئے نہیں دیکھا، وہ نہیں مانتیں کہ جونی ڈیپ نے امبر ہیرڈ پر تشدد کیا ہوگا۔

امبر ہیرڈ کی سابق ملازمہ کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان کو عدالت نے قبول کرتے ہوئے اسے اخبار کےخلاف کیس میں اہم ثبوت قرار دیا تھا اور اسی کیس کی سماعت آئندہ ماہ جولائی کو ہونی ہے۔

تاہم سماعت سے قبل ہی دی سن اخبار کے وکلا نے 26 جون کو عدالت سے درخواست کی تھی کہ جونی ڈیپ کی جانب سے دائر کیا گیا مقدمہ خارج کیا جائے کیوں کہ وہ عدالت میں ثبوت فراہم نہیں کر سکے۔

اخبار کے وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جونی ڈیپ نے عدالت میں اس بات کے کوئی شواہد جمع نہیں کروائےہیں کہ انہوں نے جب 2016 میں سابق اہلیہ کو آسٹریلیا میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اس وقت انہوں نے منشیات خریدی تھی یا نہیں؟

اخبار کے وکیل نے جونی ڈیپ کے نشے کی عادت کو بیوی پر تشدد سے جوڑتے ہوئے کہا تھا کہ اداکار جب بھی نشہ کرتے تھے وہ اہلیہ پر بدترین تشدد کرتے تھے اور چوں کہ کیس ہی ان کی جانب سے تشدد کیے جانے کے مضمون پر ہے اور تاحال اداکار نے ایسے شواہد جمع نہیں کروائے جن سے معلوم ہو کہ وہ نشے کے عادی ہیں یا نہیں۔

اخبار کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اداکار کی جانب سے بیوی پر تشدد کرنے سے قبل منشیات خریدنے یا نہ خریدنے سے متعلق شواہد جمع نہیں کروائے گئے، اس لیے مقدمے کو خارج کیا جائے۔

تاہم اب عدالت نے برطانوی اخبار کی درخواست مسترد کردی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جج اینڈریو نکول نے دی سن کے وکلا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خیال میں مقدمے کی سماعتیں ہونی چاہیئیں۔

جج کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ جونی ڈیپ نے اپنی سابق بیوی اداکارہ امبر ہیرڈ پر تشدد کیا یا نہیں؟

جج نے ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا کہ جونی ڈیپ نے اپنی سابق اہلیہ کو دوسرے مرد حضرات سے تعلقات استوار کی باتیں سامنے لانے پر مجبور کیا اور اداکارہ کی جانب سے انکار کے بعد ہی جونی ڈیپ نے اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

جج کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ اگر امبر ہیرڈ کے جونی ڈیپ کی بیوی ہوتے ہوئے بھی دوسرے مرد حضرات سے تعلقات تھے تو ان پر تشدد کرنا درست تھا یا نہیں؟

برطانوی اخبار کی درخواست مسترد ہونے کے بعد رواں ماہ مذکورہ مقدمے کی سماعتوں کا آغاز ہوگا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ جونی ڈیپ اور امبر ہیرڈ ذاتی طور پر بھی سماعتوں میں پیش ہوں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جونی ڈیپ نے برطانوی اخبار کے ساتھ ساتھ سابق اہلیہ امبر ہیرڈ کے خلاف بھی امریکی عدالت میں تشدد کے جھوٹے الزامات لگانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

امبر ہیرڈ نے 2016 میں جونی ڈیپ پر تشدد کا الزام لگا کر ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور بعد ازاں دونوں میں 2017 میں طلاق ہوگئی تھی اور جونی ڈیپ نے اہلیہ کے خلاف امریکا جب کہ اخبار کے خلاف برطانیہ میں ہرجانے کا مقدمہ دائر کردیا تھا۔

57 سالہ جونی ڈیپ اور 34 سالہ امبر ہیرڈ کے درمیان 2011 میں تعلقات استوار ہوئے تھے اور دونوں نے فروری 2015 میں شادی کی تھی۔

شادی کے محض 15 ماہ بعد ہی امبر ہیرڈ نے شوہر پر تشدد کا الزام لگاتے ہوئے مئی 2016 میں طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور دونوں کے درمیان 2017 کے اوائل میں طلاق ہوگئی تھی۔

خبریں ہیں کہ امبر ہیرڈ کے شادی شدہ ہونے کے باوجود امریکی نجی خلائی تحقیقاتی کمپنی اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک اور اداکار جیمز فرانکو سے ناجائز تعلقات تھے، تاہم اس حوالے سے جونی ڈیپ نے واضح طور پر اپنی سابق بیوی پر الزامات نہیں لگائے۔