بل گیٹس کورونا وائرس سے متعلق سازشی خیالات کی زد میں کیوں؟ بڑی وجہ سامنے آگئی

admin

2015 میں مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے ایک تقریر کے دوران خبردار کیا تھا کہ انسانیت کو سب سے بڑا خطرہ جوہری جنگ سے نہیں بلکہ کسی وبائی وائرس سے لاحق ہوا جو کروڑوں افراد کے لیے جان لیوا بن جائے گا۔

اس تقریر کی ویڈیو حالیہ ہفتوں کے دوران پھر منظرعام پر آئی اور ڈھائی کروڑ سے زائد بار اسے یوٹیوب پر دیکھا گیا مگر اس کا اثر وہ نہیں ہوا جس کی خواہش بل گیٹس نے کی ہوگی۔

اس کی بجائے امریکا اور یورپ میں دائیں بازو کے قدامت پسند افراد ، ویکسین کے مخالفین ، سازشی خیالات پھیلانے والے گروپس نے دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک کو اپنا ہدف بنالیا ہے۔

نیویارک ٹائمز اور سوشل میڈیا کے تجزیے کرنے والی کمپنی زیگنل لیبس کے مطابق فروری سے اپریل کے دوران ٹی وی اور سوشل میڈیا پر سازشی خیالات کے دوران 12 لاکھ سے زائد بار بل گیٹس کا حوالہ دیا گیا۔

یوٹیوب، فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام ہر جگہ بل گیٹس کے خلاف افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ کووڈ 19 کو بل گیٹس نے تیار کیا تاکہ اس کی ویکسین سے منافع کماسکیں۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک پر 16 ہزار ایسی پوسٹس دریافت ہوئی ہیں جن کو 9 لاکھ سے زائد بار لائیک اور ان پر کمنٹس ہوئے، اسی طرح بل گیٹس کے حوالے سے غلط تفصیلات پھیلانے والی 10 مقبول ترین یوٹیوب ویڈیوز کو مارچ اور اپریل کے دوران 50 لاکھ بار دیکھا گیا۔

ان تمام پوسٹس یا ویڈیوز میں یہی کہا جارہا ہے کہ بل گیٹس نے وائرس کو تخلیق کیا، انسانیت کے خاتمے کا پلاٹ یا عالمی نگرانی کے نظام پر عملدرآمد کرانا ہے۔

بل گیٹس کی جانب سے کافی عرصے سے امریکی صدر پر تنقید کی جاتی رہی ہے اور حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ معطل کرنے کو انہوں نے خطرناک قرار دیا تھا۔

31 مارچ کو واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا ‘اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکا نے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے موقع کو ضائع کیا اور کیسز میں اضافے، معیشت کی بندش اور اموات جیسے اثرات نظر آرہے ہیں’۔

رپورٹ میں بل گیٹس یا ان کے نمائندے نے تو بات کرنے سے گریز کیا مگر بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو مارک سوزمین نے کہا ‘یہ بہت تکلیف دہ ہے کہ لوگ اس وقت اس طرح کی افواہیں پھیلارہے ہیں جب ہم سب مل کر کام کرنے کے ذرائع ڈھونڈ کر زندگیاں بچانی چاہیے’۔

رپورٹ کے مطابق یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے حوالے سے افواہوں کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

جنوری میں گیٹس فائونڈیشن کی جانب سے چین اور افریقہ کے طبی ورکرز کی مدد کے لیے ایک کروڑ ڈالرز فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فروری میں جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں بل گیٹس نے اس وائرس کو صدی کی بہت بڑی وبا قرار دیا تھا۔

رواں ماہ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ان کا ادارہ 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرے گا۔

بدھ کو گیٹس فائونڈیشن نے 25 کروڑ ڈالرز اس وائرس کی روک تھام کے لیے خرچ کرنے کا اعلان کیا جس کا بڑا حصہ افریقہ اور جنوبی ایشیا میں خرچ کیا جائے گا۔

بدھ کو جب بل گیٹس نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر طبی عملے کا شکریہ ادا کیا تو ایک کمنٹ میں لکھا ‘یہ وائرس، ایک بہت، بہت بڑا جھوٹ ہے’۔