ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو حاصل قانونی تحفظ کم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے

admin

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتقامی کارروائی، سوشل میڈیا کمپنیوں کو حاصل قانونی تحفظ کم کرنے کے حکمنامے پر دستخط کر دیئے۔

ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پر ’فیکٹ چیک‘ کا لیبل لگا تو امریکی صدر نے بھی جوابی کارروائی کرڈالی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز لامحدود اختیارت کا الزام لگاتے ہوئے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کیا اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو حاصل قانونی تحفظ میں تخفیف کے حکمنامے پر دستخط کر دیے ہیں۔

ایگزیکٹو آرڈر پر دستکظ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو امریکا میں حاصل قانونی تحفظ کو کسی حد تک ختم کردیا جائے گا۔ایگزیکٹیو آرڈر کی صدر سے منظوری کے بعد امریکا میں سوشل میڈیا کے نگراں ادارے آن لائن پلیٹ فارمزجس میں فیس بک اور ٹوئٹر بھی شامل ہیں، ان کے خلاف صارفین کا مواد بلاک کرنے یا اس میں ترمیم کرنے پر قانونی کارروائی کر سکیں گے۔ایگزیکٹیو آرڈر کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس سلیکٹیو سینسر شپ میں ملوث ہیں۔ایگزیکٹیو آرڈر میں کمیونیکیشن ڈیسینسی ایکٹ کی دوبارہ وضاحت کی گئی ۔

اس ایکٹ کے تحت فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب سمیت دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کو مخصوص صورتحال میں حاصل قانونی تحفظ کی تشریح کی گئی،اس قانون کی شق 230 کے مطابق سوشل نیٹ ورکس کو صارفین کی جانب سے پوسٹ کیے جانے والے مواد پر ذمہ دار ٹھرایا جاسکتا ہے، آن لائن پلیٹ فارمز فحش، تشدد اور ہراسانی پر مبنی مواد کو بلاک کر سکتے ہیں۔اس شق کے تحت حاصل استثنی اس وقت نافذ العمل نہیں ہوسکتا جب سوشل نیٹ ورکس صارفین کی جانب سے پوسٹ کردہ مواد میں خود ترمیم کرتے ہیں۔مسودے میں کہا گیا ہے کہ دھوکا دہی کے انداز میں مواد کو بلاک کرنا اور ویٹ سائٹ کے قواعد و ضوابط میں درج وجوہات کے علاوہ کسی بھی اور وجہ سے مواد کو ویب سائٹ سے ہٹانے کو قانونی استثنی حاصل نہیں ہونا چاہیے۔

فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن اس بات کی وضاحت کرے گا کہ کس طرح کے مواد کو دھوکا دہی سے ہٹانا خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کی شرائط و ضوابط سے مطابقت نہیں رکھتا۔آرڈر کے تحت سوشل میڈیا سائٹس کو دیے جانے والے حکومتی اشتہارات پر نظر ثانی کی جائے گی جبکہ وائٹ ہاؤس میں ایک ادارے کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو صارفین کی سوشل میڈیا سے متعلق شکایات وصول کرے گا۔دستخط کرنے سے پہلے اوول آفس سے بات کرتے ہوئے ، ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام امریکی تاریخ میں ایک بہت بڑے خطرے سے آزادانہ تقریر کا دفاع کرنا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ،سوشل میڈیا کی اجارہ داریوں نے امریکامیں تمام سرکاری اور نجی مواصلات کا ایک وسیع حصہ کنٹرول کر رکھا ہے۔یہ حکم نامہ ٹیکنکالوجی کمپنیوں کے ساتھ امریکی صدر کے ساتھ جنگ کی نشاندہی کررہاہے،صدر نے باقاعدگی سے سوشل سائٹس پر قدامت پسند تقریر کا الزام لگایا ہے۔ آرڈر پر ٹوئٹر ، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے موقف سامنے نہیں آیا لیکن قانونی ماہرین ایگزیکٹو آرڈر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر آئینی ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے نجی کمپنیوں کے پہلے ترمیم کے حقوق کی خلاف ورزی ہونے کا خطرہ ہے۔ٹویٹر فیک چیک کے تحت ٹوئٹر انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو ٹویٹس کو “ممکنہ طور پر گمراہ کن” قرار دیا تھا۔ جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا صارفین کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اس اقدام کو صدر ٹرمپ نے آزادی اظہار رائے کا گلا گھوٹنے کا مرتکب قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ٹوئٹر امریکا کے 2020 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں دخل اندازی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔