لندن کے کنگ کالج میں کی گئی ایک تحقیق میں 90 سے زیادہ ایسے افراد کے خون میں موجود اینٹی باڈیز کا تجزیہ کیا گیا جو کرونا وائرس سے صحتیاب ہوچکے تھے۔
کورونا وائرس سے صحتیاب افراد اس مرض کے خلاف قوت مدافعت حاصل کرلیتے ہیں جس کے باعث وہ دوبارہ اس بیماری کا شکار ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔
مذکورہ تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ افراد جن میں اس وائرس کے خلاف معمولی علامات بھی ظاہر ہوئیں، ان میں بھی اس مرض سے دوبارہ متاثر ہونے کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوئی۔
تاہم تحقیق کے مطابق یہ اینٹی باڈیز جلد ختم ہوجاتی ہیں، 3 ماہ بعد تحقیق میں شامل صرف 16.7 فیصد مریضوں میں ہی میں یہ اینٹی باڈیز پائی گئیں، بقیہ مریضوں کے خون میں کسی قسم کی کوئی اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق دنیا بھر کی حکومتوں کی اس حکمت عملی کو تبدیل کرسکتی ہے جو ان کی اس وبا کے دوسرے فیز کے حوالے سے ہوگی۔
ماہرین کے مطابق یہ ایک اہم تحقیق ہے جس سے اینٹی باڈیز کے کورونا وائرس کے خلاف طویل المدتی ردعمل سے آگاہی ہوئی ہے، علاوہ ازیں اینٹی باڈیز کی یہ صلاحیت ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بھی اہم ہے۔